Pages

QURBANI KA TAREEKA URDU ROMAN DUA MEANING


بسم اللہ الرحمن الرحیم​
 عشرہ ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی فضیلت، قرآن و سنت کی روشنی میں 

Sacrifice or Qurbani: Philosophy and Rules

For other Related Bakreed/way of Qurbani/Udhuhia/Dua click the links ENGLISH  http://tablighijamaattruth.blogspot.in/2012/10/qurbani-rules-time-animals-meat.html



DUA / SUPPLICATION BEFORE AND AFTER 
(ZABAH / UDHIA (Arabic) / QURBANI / Sacrificial Slaughter )
How to do Qurbani / Udhuhia ?

1. URDU   Language   (Tareeqa aur Masael)

Many other article on this link about Qurbani etc   



عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت


🌟ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی فضیلت، قرآن و سنت کی روشنی میں 
:
1 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَالْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ یعنی مجھے فجر اور دس راتوں کی قسم ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ بحوالہ بخاری فرماتے ہیں: ’’اس سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں‘‘۔

2 سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ان دس دنوں میں اللہ تعالیٰ کو عمل صالح بہت پسند ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا کہ کیا جہاد فی سبیل اﷲ سے بھی زیادہ یہ دن پسند ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہاں! یہ دن جہاد فی سبیل اﷲ سے بھی بہتر ہیں سوائے اس شخص کے جو اپنے مال اور جان کو لے کر نکلے اور کسی چیز کو واپس لے کر نہ آئے‘‘ (بحوالہ بخاری)۔

3 سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ان دس دنوں سے بڑھ کر اور سب سے زیادہ محبوب اللہ تعالیٰ کو کوئی اور دن نہیں ہیں لہٰذا تم ان دنوں میں کثرت سے تسبیح، تحمید اور تہلیل کیا کرو‘‘۔ (بحوالہ طبرانی)۔

4 سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ان ایام عشرہ میں سخت ترین محنت سے عمل صالح فرماتے تھے۔ (بحوالہ دارمی)۔ امام ابن حجر رحمہ اللہ کے مطابق اس عمل صالح کی وجہ غالباً یہ ہے کہ ان دنوں میں حج کا اجتماع منعقد ہوتا ہے اور حج اسلام کے اراکین میں شامل ہے۔


مستحب اعمال
1 کثرت سے نوافل ادا کرنا۔ نمازوں میں مکمل پابندی کرنا، کثرت سجود سے قربِ الٰہی کا حاصل کرنا۔

2 نفل روزے کا اہتمام کریں۔ کیونکہ اعمال صالحہ میں روزے شامل ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ذی الحجہ کی 9تاریخ کو روزہ رکھتے تھے یوم عاشور، محرم اور ہر مہینے تین روزے رکھنا بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا معمول تھا۔ (بحوالہ ابوداؤد، مسند احمد)۔


اگر یکم ذو الحجہ سے نو ذوالحجہ تک جتنے  یا پورے نو دن کےروزے رکھ سکے تو احسن ہے کیونکہ یہ دن عبادت کے ہیں

 کثرت سے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنا بھی 

ان ایام کا ایک معروف فعل ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے مطابق سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہم بازاروں میں جاتے تھے، خود بھی تکبیرات کہتے اور لوگ بھی تکبیریں بلند آواز سے پڑھتے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنے خیمے میں بلند آواز سے تکبیریں کہتے تو اہل مسجد اس کو سن کر جواباً تکبیریں کہتے تھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نمازوں کے بعد، گھر میں، آتے جاتے، پیدل چلتے ہوئے تکبیریں کہتے تھے۔ افسوس صد افسوس کہ ان ایام میں یہ عظیم سنت ختم ہو گئی ہے۔ تکبیر ان الفاظ سے کہی جاتی تھی:
💐ﷲُ اَکْبَر ﷲُ اَکْبَرﷲُ اَکْبَرکَبِیْرًا
اور
💐ﷲُ اَکْبَرﷲُ اَکْبَرلَا اِلٰہَ اِلَّا ﷲُ وَﷲُ اَکْبَرﷲُ اکْبر وللہ الْحَمْدُ

📌وقت:

تکبیرات کی ابتدا یکم ذو الحجہ سے لے کر ایام تشریق یعنی تیرہ ذو الحجہ کے صلوةالعصر تک کسی بهی وقت میں زیادہ سے زیادہ پڑهنا ہے

لیکن خاص طور پر جن  دنوں اہتمام کرنے کا سنت سےثابت ہے وہ یوم عرفہ کی صبح  فجر سے تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک فرض نمازوں کے بعد پڑهنا ہے


 یومِ عرفہ کا روزہ رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’میں اُمید کرتا ہوں کہ یومِ عرفہ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے‘‘ (صحیح مسلم) لیکن یہ روزہ حاجیوں کے لئے نہیں ہے۔

5 قربانی کا دن مسلمانوں کی عظیم الشان قربانی اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان کی نشاندہی کرتا ہے۔ تمام علماء کے مطابق سال کا افضل ترین دن قربانی کا دن ہے۔ سنن ابوداؤد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے کہ ’’قربانی کا دن افضل ترین دن ہے‘‘۔


جو قربانی کا ارادہ رکهے وہ ذوالحجہ کا چاند نکلنےکے بعد سے لے کر قربانی ہونے تک بال اور ناخن نہ کاٹے