Pages

ذکر فضائل ذکر zikr o fazaile e zikr


بســــــم اللہ الرحـمـن الرحـــیم

ــــــــــــــ ذکر کا مقصد ـــــــــــــ


  ذكر كا مقصد ہے کہ اللہ تبارک و تعالٰی کی ذات کا دھیان نصیب ہوجائے حال کا امر معلوم کرکے اللہ کے دھیان کے ساتھ اپنے آپ کو اس عمل میں لگا دینا یہ ذکر ہے قرآن مجید میں ہے کہ اللہ تعالٰی کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم کامیابی پاسکو دوسری جگہ ہے کہ اللہ کا ذکر کثرت سے کرو اور صبح شام اس کی تسبیح کرو اللہ تعالٰی کے ذكر کے فضائل قرآن و حدیث میں بےشمار بیان ہوئے ہیں
 
ــــــــــــــــ فضائل ذکر ـــــــــــــــ
۱ فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں اس میں سے ایک ذکر کرنے والوں کے لئے ذاکرین اس میں سے مسکراتے ہوئے داخل ہوں گے

۲حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جو نہیں کرتا ان دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے ذکر کرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے
۳ذکر اللہ کی طرف رجوع پیدا کرتا ہے جس سے رفتہ رفتہ یہ نوبت آجاتی ہے کہ ہر چیز میں حق تعالٰی شانہ اس کی جائے پناہ اور ماوی' وملجابن جاتے ہیں

اللہ کا ذکر شیطان کو دفع کرتا ہے 
اللہ کی خوشنودی اور قرب کا سبب ہے 
بدن کو اور دل کو قوت بخشتا ہے 
چہرہ اور دل کو منور کرتا ہے 
اللہ کی مغفرت کا دروازہ کھولتا ہے 
دلوں کو زنگ سے صاف کرتا ہے 
لغزشوں اور خطاؤں کو دور کرتا ہے 
سکینہ اور رحمت کے اترنے کا سبب ہے 
ذکر کی مجلسیں فرشتوں کی مجلسیں ہیں 
یہ ایک درخت ہے جس پر معارف کے پھل لگتے ہیں 
ذکر شکر کی اور اللہ سے دوستی کی جڑ ہے 
ذکر سے جنت میں گھر اور محلات تعمیر ہوتے ہیں


۴👈نبی اکرمﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ دنیا میں نرم نرم بستروں پر اللہ کا ذکر کرتے ہیں جس کی وجہ سے حق تعالیٰ جنت کے اعلیٰ درجوں میں ان کو پہچان دیتا ہے

۵👈حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک شخص کے پاس بہت سے روپے ہوں اور وہ ان کو تقسیم کررہا ہو دوسرا شخص اللہ کے ذکر میں مشغول ہو تو ذکر کرنے والا افضل ہے

۶👈نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ کے ذکر سے بڑھ کر کسی آدمی کا کوئی عمل عزاب قبر سے نجات دینے والا نہیں ہے

۷👈حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جب جنت کے باغوں سے گزرو تو خوب کھاؤ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جنت کے باغ کیا ہے ارشاد فرمایا کہ ذکر کے حلقے

۸👈حضور اکرمﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ جو لوگ اللہ کے ذکر کے لئے جمع ہوں اور ان کا مقصود صرف اللہ ہی کی رضا ہو تو آسمان سے ایک فرشتہ ندا کرتا ہے کہ تم لوگ بخش دئیے گئے اور اور تمہاری برائیاں نیکیوں سے بدل دی گئیں 
لہزا ہمیں چاہئے کہ ہم ہر وقت اللہ تعالٰی کا ذکر کریں تاکہ اللہ کی  ذات دھیان نصیب ہو خصوصاً صبح شام اور دوپہر کی پابندی کریں کم از کم تین مندرجہ ذیل تسبیح صبح شام اہتمام سے کریں 
۱ تیسرا کلمہ ۲ درود شریف ۳ استغفار ان تینوں اذکار کی بہت فضیلت آئی

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــ (۱)تیسراکلمہ ـــــــــــ

اسلام کے معزز کرام اور ہمارے گروپ کے چمکتے ستارے
آپﷺ کے ایک قول کے مفہوم کے مطابق سبحان اللہ کا ثواب احد پہاڑ سے زیادہ لاالہ الا اللہ کا ثواب احد پہاڑ سے زیادہ ہے الحمدللہ کا ثواب احد سے زیادہ ہے اللہ اکبر کا ثواب احد سے زیادہ ہے
 
ایک دفعہ حضورﷺ نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ سبحان اللہ سو مرتبہ پڑھا کرو اس کا ثواب ایسا ہے گویا تم نے سو غلام عرب آزاد کئے الحمدللہ سو مرتبہ پڑھا کرو اس کا ثواب ایسا ہے گویا تم نے سو گھوڑے مع سامان لگا وغیرہ جہاد میں سواری کے لئے دے دیئے اور اللہ اکبر سو مرتبہ پڑھا کرو یہ ایسا ہے گویا تم نے سو اونٹ قربانی ذبح کئے اور وہ قبول ہوگئے اور لا الہ الا اللہ سو مرتبہ پڑھا کرو اس کا ثواب تمام آسمان زمین کے درمیان خلا کو بھر دیتا ہے اس سے بڑھ کر کسی کا کوئی عمل نہیں جو مقبول ہو

ایسے ہی لاحول ولا قوة إلا باللہ کی بہت فضیلت ہے یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے جنت کا ایک پودا ہے اور یہ کلمہ ننانوے بیماریوں کی دوا ہے اسی طرح سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم اللہ کے محبوب کلمہ ہیں زبان پر ہلکے ترازوں میں وزنی اور رحمن کو بہت محبوب ہیں سو مرتبہ پڑھنے پر ایک لاکھ چوبیس ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں


ـــــــــــــ( ۲)درود شریف ـــــــــــــ
حضور پر نور سرور کائنات فخر موجودات کے احسانات کو سامنے رکھ کر کثرت سے درود پڑھا جائے کم از کم سو مرتبہ صبح شام جو شخص ایک دفعہ درود پڑھتا ہے اللہ اس پر دس دفعہ رحمتیں بھیجتے ہیں
(۱)دس خطائیں معاف کرتے
ہیں

(۲)دس درجے بلند کرتے ہیں
حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ بلاشک قیامت میں لوگوں ميں سے سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ شخص ہوگا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا حضور اکرمﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص صبح وشام مجھ پر دس دس مرتبہ درود شریف پڑھے اس کو قیامت کے دن میری شفاعت پہنچ کر رہے گی 
حضور اکرمﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ مجھ پر درود شریف پڑھنا پل صراط پر گزرنے کے نور ہے اور جو شخص جمعہ کے دن ۸۰ دفعہ  مجھ پر درود بھیجے اس کے اسی ۸۰ سال کے گناہ معاف کردئے جائیں گے


ــــــــــــــــ(۳)استغفار ــــــــــــ
انسان اپنے گناہوں کو سامنے رکھ کر خوب دھیان کے ساتھ اللہ سے توبہ اور معافی مانگے خود اللہ پاک اپنے قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اے مومنو اللہ کے آگے خوب سچی پکی توبہ کرو 
رسول اللہﷺ نے فرمایا تم زیادہ سے زيادہ اللہ کے سامنے استغفار کیا کرو اس لئے کہ میں خود دن میں سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں 
رسول اللہﷺ نے فرمایا قسم ہے اس قادر مطلق کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم اتنی خطائیں بھی کرو کہ ان خطاؤں سے زمین وآسمان بھر جائیں اور پھر بھی تم اللہ سے مغفرت طلب کرلو تو اللہ پاک ضرور تمہاری خطاؤں کو بخش دے گا اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے کہ اگر بالفرض تم بالکل خطائیں نہ کرو تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو پیدا کرے گا جو خطائیں کریں اور پھر اس سے مغفرت طلب کریں تو وہ ان کے گناہ معاف کردے 
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جو شخص چاہے کہ قیامت کے دن اس کا نامہ اعمال اس خوش کردے تو اس کو کثرت سے توبہ واستغفار کرتے رہنا چاہئے
ان تسبیحات کے ساتھ دن رات کی صبح وشام کی مسنون دعاؤں کا اہتمام کیا جائے اور قرآن مجید وفرقان حمید کی باقاعدگی سے تلاوت کی جائے رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ کہ قرآن پڑھا کرو اس لئے کہ یہ قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرنے کے لئے آئے گا اللہ کے کلام کو تمام کاموں پر ایسی ہی فضیلت اور فوقیت حاصل ہے جیسی خود اللہ تعالٰی کو اپنی تمام مخلوق پر جس شخص نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اس کے لئے ایک نیکی ہے اور ہر نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا ہوتا ہے قابل رشک دوہی شخص ہیں ایک وہ شخص جس کو اللہ نے قرآن کریم کی دولت عطا فرمائی اور وہ شب روز اس پر عمل کرتاہے دوسرا وہ جس کو اللہ نے مال دولت سے نوازا اور وہ شبِ روز اس مال کو خرچ کرتا رہتا ہے 
قیامت کے دن قرآن شریف پڑھنے والے سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتے جاؤ اور بہشت کے درجوں پر چڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور ایسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسے دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتے تھے تمہارا مقام وہیں جہاں آخری آیت پر پہنچو 
اس تیسرے نمبر یعنی علم و  ذکر کی دوسروں کو ترغیب دی جائے ان کے فضائل سنائے جائیں خود بھی اہتمام کریں دعا کی قوت کو بھی بڑھائیں اور دعا سے مسئلے حل کرائے جائیں دعائیں مانگی جائیں کہ اے اللہ مجھے علم وذکر کی حقیقت نصیب فرما